مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اپنی شکست خوردہ فوج کے کھوئے ہوئے مورال اور پوزیشن کو بحال کرنے کے لئے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کی مرتکب ہورہی ہے۔
حماس نے زور دے کر کہا ہے کہ الاقصیٰ طوفان کے ابتدائی تباہ کن حملوں کی اعصاب شکن صدمے اور شکست کو صیہونی ہمیشہ کے لئے یاد رکھیں گے۔ غاصب فوج کے جنگی جرائم در اصل ان کی بدحواسی اور بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
حماس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مزاحمت کی پوزشن بہت مضبوط ہے، ہمارے لوگ اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور کسی بھی قیمت پر متکبر غاصبوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
حماس نے مغربی کنارے کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں گرفتاریوں اور جبر کی لہر ہماری قوم کو مزاحمت کی حمایت اور اپنی سرزمین اور مقدسات کے دفاع سے نہیں روک سکتی ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں درجنوں فلسطینیوں اور حماس کے کمانڈروں کی گرفتاری ہماری مزاحمت پرور قوم کو مقاومت کی حمایت اور اس کے ساتھ یکجہتی سے نہیں روک سکتی۔ مغربی کنارہ مزاحمت جاری رکھے گا اور اسے مزید طاقتور بنا کر اپنے جوانوں کے ذریعے غاصبوں کے خلاف مزاحمت کی مدد کرے گا۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی فوج کی مسلسل تیرہویں روز بھی غزہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری جاری ہے۔ ان وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں تقریباً 3500 فلسطینی شہید اور 12000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں اور فلسطینی وزارت صحت کے اعلان کردہ اعداد و شمار کے مطابق شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
المعمدانی ہسپتال میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد صہیونی فوج کے غزہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے اور صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سینکڑوں فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔
آپ کا تبصرہ